دہلی کی شراب پالیسی میں تبدیلی سے دوہزارکروڑ روپے کا نقصان

دہلی کی شراب پالیسی میں تبدیلی سے 2,002 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، جس میں غلط فیصلے، لائسنس کی چھوٹ اور رعایتوں کی وجہ سے بھاری مالی نقصان ہوا۔ CAG کی رپورٹ میں ان مسائل کی تفصیل اور دہلی حکومت کی ناکامی کا انکشاف کیا گیا ہے۔
دہلی اسمبلی میں منگل کو پیش کی گئی CAG کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دہلی کی شراب پالیسی میں تبدیلی کے نتیجے میں 2,002 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، عام آدمی پارٹی کی حکومت کی نئی شراب پالیسی میں متعدد غلط فیصلوں کی وجہ سے دہلی حکومت کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زونل لائسنس جاری کرنے میں رعایت دینے سے 940 کروڑ روپے کا نقصان ہوا اور رٹینڈر کی پروسیس سے 890 کروڑ روپے کا مزید نقصان ہوا۔ کووڈ-19 کی پابندیوں کی وجہ سے 28 دسمبر 2021 سے 27 جنوری 2022 تک شراب کے کاروباریوں کو لائسنس فیس میں 144 کروڑ روپے کی رعایت دی گئی، جس سے حکومت کو مزید مالی نقصان ہوا۔ اس کے علاوہ سیکیورٹی ڈپازٹ صحیح طور پر جمع نہ کرنے سے 27 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ کچھ ریٹیلرز نے شراب پالیسی ختم ہونے تک لائسنس کا استعمال کیا جبکہ کچھ نے اسے وقت سے پہلے ہی واپس کر دیا۔ دہلی ایکسائز کے قوانین 2010 کے قانون 35 کو درست طور پر نافذ نہ کرنے اور ہول سیل لائسنس دینے کے نتیجے میں پوری شراب کی سپلائی چین میں مخصوص لوگوں کو فائدہ ہوا، جس سے ہول سیل مارگن پانچ فیصد سے بڑھ کر 12 فیصد ہو گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ شراب زون چلانے کے لیے 100 کروڑ روپے کی ضرورت تھی لیکن حکومت نے اس کی جانچ نہیں کی۔