تیرہ سالہ حافظ کوثر جمیل عطاری نےایک نشست میں سنایا مکمل قرآن

محض 13 سال کی عمر میں حافظ کوثر جمیل عطاری نے 13 ماہ میں مکمل قرآنِ کریم حفظ کر کے ایک ہی نشست میں زبانی سنانے کا شرف حاصل کیا، جو غیر معمولی ذہانت اور محنت کی روشن مثال ہے۔ اس عظیم کامیابی پر والدین، اساتذہ اور اہلِ علاقہ نے مبارکباد پیش کی اور ان کے روشن مستقبل کے لیے دعائیں کیں۔
جلال پور، امبیڈکرنگر(پریس ریلیز)
دنیا میں بے شمار لوگ پیدا ہوتے ہیں، پل بڑھ کر اپنی زندگی کے مقررہ ایام پورے کرتے ہیں اور پھر اس جہانِ فانی سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ اکثر لوگ دنیاوی آسائشوں کے پیچھے بھاگتے ہوئے اپنے اصل مقصدِ حیات کو فراموش کر دیتے ہیں اور اپنی قیمتی زندگی لاحاصل مشغلوں میں گنوا بیٹھتے ہیں۔ مگر کچھ خوش نصیب ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے وقت کو قیمتی بناتے ہیں، دین کی خدمت میں لگاتے ہیں اور رضائے الٰہی کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
ایسے ہی خوش نصیبوں میں ایک درخشاں ستارہ عزیزم حافظ کوثر جمیل عطاری ابن امیر الحسن بھی ہیں، جو مدرسۃ المدینہ فیضانِ شارحِ بخاری، جلالپور،امبیڈکر نگر(دعوتِ اسلامی، انڈیا) کے ہونہار طالب علم ہیں۔ جنہون نے حضرت.حافظ وقاری ابصار احمد اشرفی کی سرپرستی اور اپنے استادخاص حضرت حافظ وقاری غفران صاحب اشرفی کی نگرانی میں صرف 13 سال کی عمر میں مکمل قرآن مقدس حفظ کرنے کے ساتھ مکمل قرآن کو ایک نشست میں سنانے کا شرف بھی حاصل کرلیا-محض 13 سال کی عمر میں صرف 13 ماہ کے مختصر عرصے میں مکمل قرآنِ کریم حفظ کر لینا ہی ایک بڑی سعادت تھی، مگر اس سے بھی بڑھ کر حیرت انگیز اور قابلِ فخر کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے ایک ہی نشست میں مکمل قرآنِ کریم زبانی سنا کر اپنے والدین، اساتذہ اور اہلِ علاقہ کا سر فخر سے بلند کر دیا!
ایک نشست میں قرآنِ کریم سنانا، غیر معمولی ذہانت اور محنت کی روشن مثال:
ایک نشست میں مکمل قرآنِ کریم زبانی سنانا کوئی معمولی بات نہیں، بلکہ یہ زبردست حافظے، غیرمعمولی یکسوئی، انتھک محنت اور روحانی برکت کا مظہر ہے۔ اس عظیم سعادت کے مقابلے میں دنیا کی تمام کامیابیاں ہیچ نظر آتی ہیں۔ قرآنِ کریم کی جلالت اور عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر یہ کسی پہاڑ پر نازل کیا جاتا تو وہ اللہ وحدہ لاشریک کے خوف سے پاش پاش ہو جاتا، مگر آج لاکھوں حفاظ قرآن اسے اپنے سینوں میں محفوظ کر رہے ہیں اور بلا جھجک زبانی سنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اللہ رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:”اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو تم دیکھتے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے خوف سے جھکا جا رہا ہے اور ٹکڑے ٹکڑے ہو رہا ہے۔ یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں۔” (الحشر: 21)
یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی امت کے وہ خوش نصیب افراد جو قرآنِ کریم کو اپنے سینوں میں محفوظ کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے خاص فضل و کرم کے حامل ہوتے ہیں۔
حفاظِ کرام کا مقام، قیامت کے دن عظیم انعامات کا وعدہ:
حافظِ قرآن ہونا ایک بے مثال اعزاز ہے، اور قیامت کے دن ان کے لیے بے شمار انعامات و اکرامات مقدر ہوں گے۔ احادیث مبارکہ میں آتا ہے کہ حافظِ قرآن کو جنت میں بلند درجات دیے جائیں گے اور ان کے والدین کو نورانی تاج پہنایا جائے گا، جس کی روشنی سورج سے بھی زیادہ چمک دار ہوگی۔
حافظ کوثر جمیل عطاری کی یہ کامیابی نہ صرف ان کے والدین اور اساتذہ کے لیے فخر کا باعث ہے بلکہ پورے علاقے کے لیے باعثِ مسرت ہے۔
اس موقع پر قاری فیض محمد و قاری عطوف عطاری، سر محمد زید و قاری عرفان عطاری وغیرہ نے مذکورہ طالب علم اور ان کے اہل خانہ کو مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ ان کی بہترین مستقبل کے لیے دعاؤں سے نوازا –
مذکورہ اطلاع دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف کے ناظم تعلیمات ادیب شہیر حضرت مولانا محمد شمیم احمد صاحب نوری مصباحی نے پریس ریلیز کے ذریعہ دیا –
ہم دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں مزید دینی علوم حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، ان کی محنت کو قبول فرمائے اور انہیں دین کی خدمت کے لیے مزید ترقی عطا کرے۔ آمین!