خبرنامہ

ہنگری میں ٹرمپ پوتن ملاقات کی تیاری، سفارتی چیلنج برقرار

ماسکو / واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ہنگری کے دارالحکومت بڈاپیسٹ میں ملاقات پر اصولی اتفاق کر لیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی یہ ممکنہ ملاقات دو سال سے جاری روس-یوکرین جنگ کے تناظر میں انتہائی اہم قرار دی جا رہی ہے۔ تاہم، ملاقات کی حتمی تاریخ کا اعلان ابھی تک نہیں کیا گیا۔کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ،’’فی الحال یہ واضح نہیں کہ ملاقات کب اور کس سطح پر ہوگی، مگر دونوں صدور ملنے کے خواہشمند ہیں۔‘‘ذرائع کے مطابق یہ ملاقات اگلے دو ہفتوں میں ممکن ہو سکتی ہے، مگر روسی صدر کے سفر کے راستے میں کئی سفارتی اور تکنیکی رکاوٹیں موجود ہیں۔ ہنگری اگرچہ یورپی یونین کا رکن ہے، مگر وہ اکثر مغربی پالیسیوں سے الگ مؤقف اختیار کرتا ہے۔ تاہم پوتن کے لیے وہاں پہنچنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ یورپی یونین اور نیٹو ممالک نے روسی طیاروں کی پرواز پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اگر پوتن بڈاپیسٹ جانے کا فیصلہ کرتے ہیں تو انہیں کسی یورپی ملک سے خصوصی اجازت لینا ہوگی تاکہ ان کا طیارہ یورپی فضائی حدود سے گزر سکے۔ پوتن کے طیارے کو “فلائنگ کریملن” کہا جاتا ہے، جو ایک ماڈیفائیڈ ایل-96 طیارہ ہے، چار انجنوں اور جدید دفاعی نظام سے لیس۔یاد رہے کہ فروری 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد یورپی یونین نے پوتن اور روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف کی تمام یورپی اثاثے منجمد کر دیے تھے اور ان کے طیاروں کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔ اسی طرح انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (ICC) نے بھی پوتن کے خلاف یوکرینی بچوں کو غیرقانونی طور پر روس منتقل کرنے کے الزام میں جنگی جرائم کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر پوتن واقعی ہنگری پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ ان کی کئی برسوں بعد پہلی یورپی سرزمین پر آمد ہوگی۔ آخری بار انہوں نے کسی یورپی ملک کا دورہ 2019 میں کیا تھا۔
واشنگٹن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور پوتن کی ممکنہ ملاقات کا مقصد روس-یوکرین تنازع میں سیاسی حل کی راہیں تلاش کرنا ہے۔ تاہم، ماہرین کا خیال ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت سے فوری امن معاہدہ کی امید کم ہی ہے۔یہ ملاقات ایسے وقت میں طے ہو رہی ہے جب ٹرمپ نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی سے بھی وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی، جہاں انہوں نے یوکرین کو ٹامہاک کروز میزائل دینے سے انکار کیا تھا۔ مبصرین سمجھتے ہیں کہ بڈاپیسٹ میں پوتن سے ملاقات ٹرمپ کی نئی سفارتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس میں وہ روس اور یوکرین دونوں پر سیاسی دباؤ بڑھا کر جنگ کو مذاکرات کی میز پر لانا چاہتے ہیں۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر