خبرنامہ

ہائپرسانک حملہ۔آئرن ڈوم ناکام،30 سے زائد مقامات پرمیزائل گرے

14 جون 2025 کو ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی، جب ایران نے ایک سو سے زائد بیلسٹک میزائل اور ڈرون اسرائیل پر داغے۔ ان حملوں نے اسرائیل کے دفاعی نظام، خاص طور پر “آئرن ڈوم” اور “ہوم فرنٹ کمانڈ” کو سخت آزمائش میں ڈال دیا۔
ایرانی میزائل حملوں کا نشانہ تل ابیب، یروشلم اور ڈیمونا کا جوہری ری ایکٹر بھی بنے۔ استعمال کی گئی میزائلوں میں فَتح-1، فَتح-2، خرمشہر-4، عماد اور قدر شامل تھیں، جن میں کئی ہائپرسانک میزائلیں بھی تھیں۔ ان کی رفتار 15,000 سے 18,500 کلومیٹر فی گھنٹہ رہی، جو اسرائیل کی دفاعی صلاحیت کے لیے سنگین چیلنج ثابت ہوئی۔اسرائیلی حکام کے مطابق، ان حملوں میں ملک کے اندر 30 سے زائد مقامات پر میزائل گرے۔ آئرن ڈوم سسٹم، جو مختصر فاصلے کی میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے کے لیے بنایا گیا ہے، اس بار مؤثر ثابت نہ ہو سکا۔ایرانی ہائپرسانک میزائلوں کی رفتار اور راستہ بدلنے کی صلاحیت نے آئرن ڈوم کو ناکام بنا دیا۔ اسرائیل کی “ہوم فرنٹ کمانڈ”، جو شہریوں کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، بھی ان حملوں کے آگے بے بس نظر آئی، کیونکہ کئی شہری علاقوں میں حفاظتی انتظامات پرانے اور غیر مؤثر تھے۔
حملے میں اب تک 24 افراد جان سے گئے اور 592 زخمی ہوئے۔ یہ اعداد و شمار 17 جون 2025 تک کے ہیں۔ ایرانی ہائپرسانک میزائلیں، جن کی رینج 1,400 سے 2,000 کلومیٹر تک ہے، زمین کے ماحول میں داخل ہو کر بھی دشمن کے ریڈار سے بچ نکلتی ہیں۔اگرچہ اسرائیل کے دفاعی نظام، جیسے “ڈیوڈز سلنگ” اور “ایرو 2/3″، نے کئی میزائلوں کو روکا، مگر چند میزائل اپنے ہدف تک پہنچ گئے اور وسیع تباہی پھیلائی۔ اسرائیلی رپورٹ کے مطابق، دفاعی نظام نے 99 فیصد حملے ناکام بنائے، لیکن صرف 1 فیصد میزائل ہی تباہی کے لیے کافی ثابت ہوئے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر