مراٹھا ریزرویشن پر مہاراشٹر میں ہلچل، حکومت و اپوزیشن آمنے سامنے

مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن پر تنازع شدت اختیار کر گیا، اپوزیشن نے حکومت پر سوال اٹھائے، احتجاج جاری، حکومت ای ڈبلیو ایس حل بتا رہی۔
مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن کا مسئلہ ایک بار پھر شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور ریاست کی سیاست کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سنجیدگی سے مسئلے کو حل کرنے کے بجائے وقت گزاری کر رہی ہے، جب کہ حکمران اتحاد کے رہنما مسلسل یہ رائے دے رہے ہیں کہ مراٹھا سماج کو موجودہ ای ڈبلیو ایس زمرے کے ذریعے ہی فائدہ حاصل کرنا چاہیے اور اگر ضرورت ہو تو اسی میں کوٹہ بڑھانے پر غور کیا جا سکتا ہے۔شیوسینا (یوبی ٹی) کے رکن پارلیمان سنجے راؤت نے مراٹھا ریزرویشن تحریک کے رہنما جرنگے پاٹل کی بھوک ہڑتال کے پس منظر میں حکومت اور مرکزی قیادت پر سخت تنقید کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے وزیر داخلہ امیت شاہ ممبئی کے دورے پر آئے لیکن انھوں نے آزاد میدان جا کر مظاہرین سے ملاقات کرنے کی زحمت نہیں کی۔ راؤت نے طنزیہ انداز میں سوال اٹھایا کہ جو وزیر داخلہ دفعہ 370 ہٹا کر جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں وہ مراٹھا ریزرویشن کے لیے آئینی ترمیم کیوں نہیں کر سکتے؟ ان کے مطابق یہ موقع تھا کہ امیت شاہ مراٹھا سماج کو انصاف دلانے کی پہل کرتے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
سنجے راؤت نے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جب ریاست میں اتنا سنگین مسئلہ چل رہا ہے تو وہ گاؤں میں یگیہ کرنے میں مصروف ہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ قیادت مراٹھا سماج کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے اور اقتدار بچانے کے سوا انھیں کسی چیز کی پرواہ نہیں۔مہاراشٹر نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے بھی احتجاج پر سوال قائم کیا۔ انھوں نے کہا کہ پچھلی بار جب یہ مسئلہ اٹھا تھا تو ایکناتھ شندے نے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے دعویٰ کیا تھا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے، تو پھر آج یہ معاملہ دوبارہ کیوں کھڑا ہوا ہے؟ ان کے مطابق یہ سوالات صرف شندے ہی جواب دے سکتے ہیں۔
ادھو ٹھاکرے نے بھی حکومت کو نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ مراٹھا مظاہرین کو پانی، کھانے اور موبائل ٹوائلٹس جیسی بنیادی سہولتیں فراہم نہیں کی جا رہیں۔ انھوں نے اپنی پارٹی کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھ کر مظاہرین کی مدد کریں۔ادھر بی جے پی رہنما اور ریاستی وزیر نتیش رانے نے این سی پی کے رکن اسمبلی روہت پوار پر الزام لگایا کہ انہوں نے جرنگے پاٹل کی بھوک ہڑتال کے لیے مالی تعاون فراہم کیا ہے۔ رانے نے یہ واضح کیا کہ او بی سی میں مراٹھا سماج کو شامل کرنے کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا، البتہ اگر ای ڈبلیو ایس کے کوٹے میں اضافہ کرنا ہے تو اس پر بات کی جا سکتی ہے۔یوں مراٹھا ریزرویشن کا معاملہ ایک بار پھر سیاسی جنگ کا مرکز بن گیا ہے۔ اپوزیشن حکومت پر عوام کو دھوکہ دینے کا الزام لگا رہی ہے جبکہ حکمران اتحاد اپنے دفاع میں نئی تاویلیں پیش کر رہا ہے۔ احتجاج بڑھنے کے خدشے کے ساتھ یہ مسئلہ ریاست کی سیاست کو مزید پیچیدہ بناتا جا رہا ہے اور عوام اب بھی حل کے منتظر ہیں۔